حیدرآباد۔29۔اپریل(اعتماد نیوز)این ڈی اے حکومت اقتدار پر آنے کی صورت میں
حیدرآباد کو سیمی یونین ٹری ٹری بنانے جا رہی ہے۔یعنی اسی کے ساتھ ہی
حیدرآباد ملک کا دوسرا متبادل دار الحکومت بنایا جا سکتا ہے۔ اور اس سے
متعلق یکم مئی کو یعنی تلنگانہ میں انتخابات کے اختتام کے بعد بی جے پی کے
پی ایم امیدوار نریندر مودی تروپتی میں منعقد شدنی جلسہ میں اعلان کر سکتے
ہیں۔ دو دن قبل ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ نے اسی سازش کی جانب
اشارہ دیا اور این ڈی اے کو انتخابات میں شکست دینے کی اپیل کی۔ تاہم کے
سی آر کے اس اعلان کے ساتھ چند اشارے اس جانب اس دعوی کو تقویت دیتے ہیں۔
۔۔ بی جے پی لیڈر suresh kochattil جو بی جے پی کے انتخابی تشہیر کمیٹی کے رکن ہیں انہوں نے فیس بک کے ذریعہ اس جانب اشارہ دے دیا۔
۔۔۔سیما آندھرا میں بی جے پی ۔تلگو دیشم کے اتحاد کی تقویت کے لئے اور
سیما آندھرا کے عوام کی توجہ حاصل کرنے کے لئے اس سے قبل صدر تلگو دیشم این
چندرا بابو نائیڈو پارلیمنٹ میں اس بل کو پیش کرنے سے قبل ہی لوک ستا لیڈر
جئے پرکاش نارائن کے ساتھ اس جانب تفصیلی بات چیت کی۔اور حیدرآباد کو
یونین ٹری ٹری بنانے کے غرض سے ہی لکھنؤ ‘ممبئی ‘کولکاتا ‘چینائی ‘احمد
آباد اور چنڈی گھر کا سفر کرتے ہوئے اس مہم کے لئے چاپلوسی کا آغاز کیا۔
اور انہوں نے ان تمام شہروں میں دورہ کرتے
ہوئے ان شہروں کے لیڈروں سے
ملکر حیدرآباد کو یو ٹی بنانے پر زور دیا۔ اور انہوں نے کانگریس حکومت پر
بھی اس مسئلہ پر دباؤ ڈالا تاہم اس میں ناکامی پر انہوں نے نریندر مودی سے
اس مسئلہ پر بات چیت کی اور بی جے پی سے اتحاد پر زور دیا۔
۔۔۔لوک ستا پارٹی لیڈر جئے پرکاش نارائن نے بھی اسی مسئلہ پر دو سے زائد
مرتبہ گجرات کے احمد آباد کا دورہ کرتے ہوئے نریندر مودی سے ملاقات کی۔یہی
وجہ ہے کہ بی جے پی ۔تلگو دیشم کے ساتھ ساتھ لوک ستا بھی اسی اتحاد کے تابع
ہوکر نریندر مودی کی حمایت میں لگی ہوئی ہے۔
۔۔۔اسی موقف کی وجہ سے کئی کانگریس کے قائدین نے بھی بی جے پی میں شامل
ہونے کا فیصلہ کیا جن میں اول الذکر سابق مرکزی وزیر پورندھیشوری شامل ہیں
جنکی شمولیت سے سبھی سیاسی مبصرین نے تعجب کا اظہار کیا اور تازہ طور پر
سابق مرکزی وزیر کے سامبا شوا راؤ بھی بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لیا۔
چنانچہ ٹی آر ایس کے صدر کے اس دعوی کے ساتھ ہی تلنگانہ کے سیاسی حلقوں میں
اس کی مذمت کی جا رہی ہے۔ اسی بنیاد پر مودی بھی اپنے حالیہ دورہ
میں حیدرآباد کو خصوصی موقف دینے ‘اور حیدرآباد میں تحفظ جیسے نکات پر اپنا
متنازعہ بیان دیا۔ اور تلنگانہ میں جیسے ہی انتخابات ختم ہونگے وہ فوری
اسکے دوسرے دن یم مئی کو تروپتی میں اس سے متعلق ایک بیان جاری کر سکتے
ہیں۔
(بشکریہ نمستے تلنگانہ )